احمد آباد، 11؍جولائی (ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )گجرات ہائی کورٹ نے وسنگر فساد معاملہ میں پیر کو ہاردک پٹیل کو ضمانت دے دی،لیکن 9مہینے تک مہسانہ میں داخل ہونے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔اس فیصلے کے بعد ہاردک کے جیل سے باہر آنے کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔وہ 9مہینے سے سورت کی جیل میں بند ہیں۔اس سے پہلے ہائی کورٹ نے گزشتہ جمعہ کو انہیں غداری کے معاملہ میں ضمانت دے دی تھی ،لیکن راج کوٹ، احمد آباد اور مہسانہ میں کئی مقدمات درج ہونے کی وجہ سے ان کی رہائی نہیں ہو سکی تھی ۔ذرائع کے مطابق اب جیل سے باہر آنے کے بعد ہاردک 6مہینے کے لیے اپنی بنیاد اتر پردیش کوبنا سکتے ہیں۔وہاں وہ کرمی کمیونٹی کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔گزشتہ جمعہ کوہاردک پٹیل کو غداری کے کیس میں 9مہینے بعد ضمانت ملی تھی، تاہم ہائی کورٹ نے انہیں 6ماہ تک گجرات سے باہر رہنے کا بھی حکم دیا تھا۔گزشتہ سال اکتوبر میں پٹیل ریزرویشن تحریک کے دوران ہوئے تشدد اورہاردک کے بیانات کے بعد ان پر اوران کے 5دیگر ساتھیوں پر بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ہاردک کے پانچ ساتھیوں کو پہلے ہی ضمانت مل چکی تھی۔پاٹیدار تحریک کے وقت ہاردک نے گزشتہ سال 3؍اکتوبر کو ایک بیان دیا تھا۔اس بیان میں پٹیل نے وپل دیسائی نامی ایک لڑکے کی طرف سے خودکشی کی دھمکی پر کہا تھاکہ دو چار پولیس والوں کو مار دینا، لیکن خودکشی مت کرنا۔ہاردک اس بیان کا ویڈیو وائرل ہو گیا تھا۔اس کے بعد گجرات پولیس حرکت میں آگئی تھی اور اس کی تقاریر کی ریکارڈنگ نکالی گئی تھیں۔پولیس نے ہاردک اور ان کے ساتھیوں کے خلاف جو ایف آئی آر درج کی تھی، اس میں تقریر کی ٹرانس کرپٹس کے علاوہ ہاردک کی تقاریر کی ریکارڈنگ کا ذکر بھی تھا۔اس ایف آئی آر میں سورت اور مہسانہ میں 17اور 18؍اکتوبر 2015کو کئی مقامات پر ہوئے تشدد اور سڑکیں جام کئے جانے کا ذکر کیا گیا۔ہندوستان -جنوبی افریقہ کے درمیان 18؍اکتوبر 2015کو راج کوٹ میں کھیلے گئے ون ڈے میچ سے ایک دن پہلے ہاردک مبینہ طورپر بدامنی پھیلانا چاہتے تھے۔ایک ٹرانس کرپٹ میں ہاردک میچ والے دن اپنی گرفتاری کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے سنے گئے۔اگست 2015کو احمد آباد میں پاٹیدار ریلی میں ہوئے تشدد کے معاملے میں گرفتار ملزمان کی فون پر ہوئی بات چیت کی ٹرانس کرپٹس بھی پولیس کے پاس تھی۔اس میں ملزم مبینہ طور پر پورے گجرات کو گھنٹے بھر میں جلا دینے، حکومت کا تختہ پلٹ دینے اور ٹرین جلانے کی باتیں کرتے سنے گئے۔قابل ذکرہے کہ پٹیل پاٹیدار کمیونٹی کے لیے سرکاری ملازمتوں اور کالجوں میں 10 فیصد ریزرویشن کا مطالبہ کر رہی تھی۔اسی مطالبے کو لے کر چلائی جا رہی تحریک کی قیادت ہاردک پٹیل نے کی تھی۔31سال کے بعد ریاست میں اتنے بڑے پیمانے پر کوئی تحریک ہوئی تھی ۔تحریک کے بعد گجرات حکومت نے اعلی ذاتوں کو اقتصادی بنیاد پر 10فیصد ریزرویشن دینے کا اعلان کردیا اور 6لاکھ سے کم سالانہ آمدنی والے خاندان اس زمرے میں شامل کئے گئے ۔اسے پٹیل تحریک کو ختم کرنے کے اقدامات کے طور پر دیکھا گیا۔